بی جے پی اور ادھار : نئی بوتل میں پرانی شراب
بی جے پی اور آدھار : نئی بوتل میں پرانی شراب محمد حسین ریسرچ اسکالر ،شعبہ اردو دہلی یو نی ورسٹی ۔ یو پی اے کی سرکار کے زمانے میں بی جے پی حزب اختلاف رہتے ہوئے جن قوانین اور پالیسی کے خلاف مورچہ بندی کرتی رہی اور پارلیمنٹ کی کارروائی میں رخنہ اندازی کرتی رہی ہے اب وہ خود ان تمام قوانین کو پاس کرانے کے لیے کمربند ہے ۔چاہے ریٹیل میں ایف ڈی آئی (راست غیرملکی سرمایہ کاری ) ہو یا جی ایس ٹی بل(گڈس اینڈ سروسس ٹیکس )یا حالیہ دنوں لوک سبھا میں پاس کردہ آدھار بل ۔بی جے پی نے حزب اختلاف رہتے ہوئے ان تمام بلوں کی پرزور مخالفت کی تھی اور اب وہ خود ان بلوں کو پاس کرا رہی ہے ۔حد تو یہ ہے کہ پارلیمنٹ کے ایوان بالا یعنی راجیہ سبھا میں سرکار کی اکثریت نہیں ہے جس کے سبب بل پاس کرانے میں دشواری پیش آتی تھی تو اب سرکار نے یہ ہوشیاری دکھائی کہ اس بل کو’ مالیاتی بل‘ کے زمرے میں رکھ دیا ۔ مالیاتی بل ہونے کا یہ فائدہ ہے کہ اس میں راجیہ سبھا کو ترمیم کا اختیار نہیں ہوتا راجیہ سبھا صرف سفارشات کی تجویز دے سکتا ہے ۔اس کا سیدھا مطلب یہ ہوا کہ بل پاس کرانے میں سرکار کو کوئی دشواری نہیں پیش آئی کیوں کہ لوک