مفتی عبدالحفیظ: چند تاثرات؛ از مولانا سلیم اختر بلالی

 مفتی عبدالحفیظ: چند تاثرات

محمد سلیم اختر بلالی: جنرل سکریٹری سنی جمیعة العلماء دربھنگہ کمشنری بہار 

  ہندوستان کی مشہور دینی درسگاہ الجامعۃ الاشرفیہ مبارک پور اعظم گڑھ یوپی استاذ العلماء محدث مرادآبادی حضور الشاہ مولانا عبدالعزیز صاحب حافظ ملت علیہ الرحمہ کی بے پناہ قائدانہ صلاحیت کی نگرانی میں ازہرہند کی شکل اختیار کر چکا تھا جہاں ملک کے  مشاہیر اساتذہ میں سے بحر العلوم مفتی عبدالمنان اعظمی . علامہ ضیاءالمصطفی صاحب محدث کبیر. مولاناحافظ عبدالروف صاحب مبارکپوری. شمس العلماءمولانا شمس الدین جونپوری مصنف قانون شریعت .حضرت مولانا شفیع احمداعظمی مبارکپور. مولانا عبدالشکور گیاوی. نصیر ملت مولانا نصیر الدین پلاموی علم و فن کے موتی لٹا رہے تھے

  انیس سو انہتر عیسوی میں حصول علم کی غرض سے میں بھی علامہ مفتی عبدالجلیل علیہ الرحمہ کی رہنمائی میں اشرفیہ پہنچا طلباء کی کثیر تعداد تھی مگر موجودہ مشاہیرعلماء میرے ہم سبق تھے جن میں قابل ذکر مولانا محمد حسین صدیقی ابوالحقانی مولانامجاہد حسین رضوی پلاموی ثم الہ آبادی سید خورشید ہاشمی مولانا سید اقبال حسنی گیاوی علیہ الرحمہ. مولانا شکیب ارسلان مبارکپوری مولانا علی حسن مرحوم گریڈیہ ہیں

  اس دور میں اشرفیہ کے درجات عالیہ میں صاحب صلاحیت مخصوص طلبہ کو معین المدرسین کی حیثیت سے اپنے درجہ سے نیچے کے طلبہ کو تعلیم دینے کے لیے متعین کیا جاتا تھا

 مفتی عبدالحفیظ صاحب علیہ الرحمہ اشرفیہ میں ہم طالب علموں کو درس دیتے بےپناہ علمی صلاحیت کے مالک تھے حضرت کو بہت قریب سے دیکھنے کا موقع ملا اور محسوس ہوا کہ ایک ذات میں اللہ نے کثیر علم عطا فرمایا علم تفسیر علم حدیث علم کلام منطق و فلسفہ میں یکتا تھے عربی ادب پر مہارت تامہ تھی جب میں 1977 میں ہندوستان کی قدیم اور مشہور  دانش کدہ جامعہ اسلامیہ امانیہ لوام دربھنگہ بہار میں استاذ کی حیثیت سے کام کر نےلگا اور تبلیغی سفر شروع کی تو کئی جلسوں میں حضرت مفتی عبدالحفیظ صاحب علیہ الرحمہ کی خدمت کا موقع ملا حضرت کو بے پناہ خوبیوں کا مالک پایا اپنے قرب و جوار میں منعقد ہونے والی ہر چھوٹی بڑی تقریب میں بڑے خلوص و محبت کے ساتھ شرکت فرماتے تدریسی خدمات کے علاوہ  ہندوستان کے کئی بڑے بڑے شہروں میں کانفرنس سے خطاب کرنے کے لیے تشریف لے جاتے تھے اور جہاں جاتے مسلک اعلی حضرت کا جھنڈا گاڑ دیتے تقریر تو بہت سارے علماء کرتے ہیں لیکن حضرت کے خطاب میں ایسا جادو ہوتا کہ اکثر رات کے پچھلے پہر اسٹیج پر جلوہ گر  ہوتے مگر پورا مجمع ذوق و شوق کے ساتھ سنتا اور خوب خوب فیضیاب ہوتا بیکار کی باتوں سے آپ کو کوئی دلچسپی نہیں رہتی  کام کی بات کرتے لوگوں کے دینی سماجی مسئلوں کو انتہائی سنجیدگی سے سلجھا دیتے آپ کی پاکیزہ صحبت جس کو مل جاتی وہ عرصہ دراز تک اس کی لذت بھول نہیں پاتا  میں اپنا ذاتی تجربہ پیش کرتا ہوں کہ کئی جگہ رات ڈھلنے کے بعد  جب میں تقریر کر کے قیام گاہ پر پہنچتا تو علمائے کرام شعرائے اسلام آرام کر رہے ہوتے اور حضرت مفتی عبدالحفیظ صاحب قبلہ کو تسبیح و مصلی کے ساتھ گریہ وزاری کرتے ہوئے  مصروف عبادت پاتا  جب پوری دنیاچپ ہوتی یہ محوفغاں ہوتے  نماز اور قرآن پاک کی تلاوت کے حد درجہ پابند تھے ایک تو عالم دین کا یوں ہی بڑا مقام بلند ہوتا ہے خود آقا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا "فقیہ واحد اشد علی الشیطان من الف عابد" یعنی ایک عالم دین ہزاروں عابد سے شیطان پر بھاری ہے دوسری جگہ ارشاد فرمایا "من یرد اللہ بہ خیرا یفقہہ فی الدین" یعنی اللہ جس کی بہتری چاہتا ہے اسے دین کا فقیہ بنا دیتا ہے.

 علماء باران رحمت ہیں جہاں جائیں گے رحمت لٹائیں گے یہی وجہ ہے کہ سمندر کی مچھلیاں تک ان کے لیے دعاۓ مغفرت کرتی رہتی ہیں آپ کو فقہ میں کافی عبور تھا درس و تدریس تقریر و تبلیغ کے علاوہ فتویٰ نویسی کی خدمات انجام دیں ملک اور بیرون ملک سے آئے ہوئے  سینکڑوں سوالات کے تشفی بخش جوابات عنایت فرمائے آپ کے فتوے میں قرآن و حدیث کے علاوہ فقہ کی کتابوں کے حوالہ جات موجود ہوتے تھے حج بیت اللہ سے واپسی کے بعد سہسرواں کے ایک جلسہ میں آپ کا انتقال پر ملال ہوا.میری زبان پر یہ شعر تھا 

زمانہ بڑے شوق سے سن رہا تھا 

تمہیں سوگئے داستاں کہتے کہتے

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

نیپال کے مدارس و مکاتب کا نظام اور نصاب تعلیم

سرزمین بہارو نیپال کے عظیم عالم دین ،قاضی شریعت مفتی عبد الحفیظ علیہ الرحمہ

صوتی آلودگی اسلام اور مسلم معاشرہ